توحید ہی سب سے بڑی نیکی ہے
21۔سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بدو نبیﷺ کے پاس آیا، اُس کے بدن پر مشائخ کی سبز شال جیسا بھاری چوغا تھا جس کے کف ریشم کے تھے یا اس پر ریشم کے بٹن لگے ہوئے تھے۔ وہ بولا:تمھارا یہ صاحب، یعنی نبیﷺ ہر نیچ قوم والے کو عزت دینا چاہتا ہے اور ہر چودھری اور عزت والے کو ذلیل کرنا چاہتا ہے۔ اس پر نبیﷺ غصے کے عالم میں اُٹھے اور چوغے کے گریبان سے پکڑ کر اسے زور سے کھینچا اور فرمایا:
((لَا أَرَى عَلَيْكَ ثِيَابَ مَنْ لَا يَعْقِلُ)) ”تم کپڑوں ہی سے بے عقل معلوم ہوتے ہو؟!‘‘
پھر رسول اللہ ﷺ واپس آئے، بیٹھ گئے اور فرمایا:
((إِنَّ نُوحًا عَلَيْهِ السَّلَامُ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، دَعَا ابْنَيْهِ، فَقَالَ:إِنِّي قَاصِرٌ عَلَيْكُمَا الْوَصِيَّةَ، آمُرُكُمَا بِاثْنَتَيْنِ، وَأَنْهَا كَمَا عَنِ اثْنَتَيْنِ، أَنْهَاكُمَا عَنِ الشِّرْكِ وَالْكِبْرِ، وَآمُرُكُمَا بِلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، فَإِنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا فِيهِمَا لَوْ وُضِعَتْ فِي كِفَّةِ الْمِيزَانِ، وَوُضِعَتْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ فِي الْكِفَّةِ الْأُخْرَى، كَانَتْ أَرْجَحَ، وَلَوْ أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا حَلْقَةً، فَوُضِعَتْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ عَلَيْهِمَا لَفَصَمَتْهَا أَوْ لَقَصَمَتْهَا، وَآمُرُكُهَا بِسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، فَإِنَّهَا صَلَاةٌ كُلِّ شَيْءٍ، وَبِهَا يُرْزَقُ كُلُّ شَيْءٍ))((أخرجه أحمد:7101، و الحاكم: 49/1، 543/2)
’’نوح علیہ السلام کی وفات کا وقت آیا تو انھوں نے اپنے دونوں بیٹوں کو بلایا اور فرمایا:میں خاص طور پر تم دونوں کو (کچھ) وصیت کرنا چاہتا ہوں۔ میں تمھیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے منع کرتا ہوں، میں تمھیں شرک اور تکبر سے منع کرتا ہوں اور تمھیں الاالہ الا اللہ کا حکم دیتا ہوں کیونکہ سب آسمان اور زمین اور ان میں جو کچھ ہے، اسے اگر ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور دوسرے پڑے میں لا الہ الا اللہ کو رکھ دیا جائے تو یہ کلمہ بھاری نکلے گا۔ سب آسمان اور زمین اگر ایک کڑے کی شکل میں ہوں اور ان پر لا الہ الا اللہ رکھ دیا جائے تو یہ کلمہ اُسے پھاڑ دے گا یا توڑ ڈالے گا۔ اور میں تمھیں سُبْحَانَ اللهِ وَ بِحَمْدِہ پڑھنے کا حکم دیتا ہوں کہ یہ ہر شے کی نماز ہے اور اس کی وجہ سے ہر ذی روح کو رزق دیا جاتا ہے۔‘‘
توضیح و فوائد: مردوں کے لیے ریشمی لباس پہننا حرام ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اس بدو کی گفتگو سن کر فرمایا:تم یہ کلام نہ کرتے تو تب بھی پتہ چل جاتا کہ تم بے عقل ہو کیونکہ اپنے لباس اور وضع قطع ہیں سے تم احمق لگتے ہو، پھر آپﷺ نے واضح فرمایا کہ جو توحید کی دعوت میں پیش کر رہا ہوں یہ کوئی نئی چیز نہیں بلکہ ازلی سچائی کی یہ دعوت نوح نے بھی اپنی قوم کو دی جو آدم ثانی کہلاتے ہیں۔ اس دعوت کو تسلیم کرنے سے عزت ملتی ہے کیونکہ توحید کا اقرار سب سے بڑی نیکی اور دنیا و آخرت میں عزت کا سرچشمہ ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی انسان اتنی شدید مشکلات و مصائب کے پھندے میں پھنس جائے کہ بظاہر نکلنے کی کوئی راہ نہ ہو اور دنیا بند گیند کی طرح ہو جائے جب بھی لا الہ اِلَّا الله کے ورد اور توحید کی برکت سے اس کی ساری مشکلات حل اور مصائب کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور وہ پریشانیوں کے پھندے سے نکل سکتا ہے۔ اور ’’سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ‘‘ کلمات کو ورد زبان بنانے اور کثرت سے پڑھنے سے مالی مشکلات حل ہو سکتی ہیں۔
22۔سیدنا ابوسعید اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، انھوں نے گواہی دی کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے:
((قَالَ مَنْ قَالَ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ صَدَّقَهُ رَبُّهُ فَقَالَ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنَا وَأَنَا أَكْبَرُ وَإِذَا قَالَ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنَا وَحْدِي وَإِذَا قَالَ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ قَالَ اللَّهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنَا وَحْدِي لَا شَرِيكَ لِي وَإِذَا قَالَ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ قَالَ اللَّهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنَا لِيَ الْمُلْكُ وَلِيَ الْحَمْدُ وَإِذَا قَالَ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنَا وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِي))
(أخرجه الترمذي: 3430، وابن ماجه:3794)
’’جب بندہ کہتا ہے: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ. ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘ تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے سچ کہا، میرے سوا کوئی معبود نہیں اور میں۔ اور میں سب سے بڑا ہوں۔ اور جب بندہ کہتا ہے: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ. ’’اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ تو اللہ تعالی فرماتا ہے:میرے بندے نے سچ کہا، مجھ ا کیلے کے سوا کوئی معبود نہیں۔ جب بندہ کہتا: لا إله إِلَّا اللَّهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کا کوئی شریک نہیں۔‘‘ تو اللہ تعالی فرماتا ہے:میرے بندے نے سچ کہا، میرے سوا کوئی معبود نہیں اور میرا کوئی شریک نہیں۔ جب بندہ کہتا ہے: لا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ. ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہی اس کے لیے ہے اور تعریف بھی اس کی ہے۔‘‘ تو اللہ عز و جل فرماتا ہے:میرے بندے نے سچ کہا، میرے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہی میرے ہی۔ لیے ہے اور تعریف بھی میری ہی ہے۔ جب بندہ کہتا: لَا إِلٰهَ إِلَّا الله وَلَا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ. ’’اللہ کے سوا کوئی مسعود نہیں اور اللہ کی توفیق کے بغیر گناہ سے بچنا ممکن نہیں اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں۔‘‘
تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میرے بندے نے سچ کہا، میرے سوا کوئی معبود نہیں اور میری توفیق کے بغیر گناہ سے بچنا ممکن نہیں اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں۔‘‘
اور رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے: ((مَنْ قَالَهَا فِي مَرَضِهِ ثُمَّ مَاتَ لَمْ تَطْعَمُهُ النَّارُ)) ’’جس شخص نے یہ کلمات اپنے مرض وفات میں کہے اور فوت ہو گیا تو اسے آگ نہیں چھوئے گی۔‘‘
23۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
(( يُصَاحُ بِرَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ فَيُنْشَرُ لَهُ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مَدَّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَلْ تُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ أَظَلَمَتْكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ ثُمَّ يَقُولُ أَلَكَ عَنْ ذَلِكَ حَسَنَةٌ فَيُهَابُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ بَلَى إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَاتٍ وَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ فَتُخْرَجُ لَهُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ فَيَقُولُ إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كِفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كِفَّةٍ فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ))
(أَخْرَجَهُ الترمذي:2639، وابن ماجه: 4300، وابن حبان:255، والحاكم: 529/1)
’’قیامت کے دن میرے ایک امتی کو بلند آواز سے تمام مخلوقات کے سامنے بلایا جائے گا۔ اس کے (اعمال کے) ننانوے رجسٹر کھول دیے جائیں گے۔ ہر رجسٹر تا حد نگاہ پھیلا ہو گا، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا:کیا تو اس سارے ریکارڈ میں سے کسی چیز (گناہ) کا انکار کرتا ہے؟ وہ کہے گا:نہیں، میرے مالک اللہ تعالی فرمائے گا:کیا میرے (مقرر کیے ہوئے) محافظ کاتبوں نے تجھ پر ظلم کیا ہے کہ (تیری نیکیاں یہ لکھی ہوں یا گناہ زیادہ لکھ دیے ہوں) ؟ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا ان (گناہوں) کے علاوہ تیری کوئی نیکی بھی ہے؟ وہ شخص خوف زدہ ہو جائے گا اور کہے گا:نہیں۔ اللہ تعالی فرمائے گا:کیوں نہیں، ہمارے پاس تیری نیکیاں بھی ہیں اور آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہوگا، چنانچہ اس کے اعمال میں سے ایک (کاغذ کا چھوٹا سا) پرزہ لایا جائے گا۔ اس پر لکھا ہوگا: أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ. ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘ بندہ کہے گا:یا رب! ان رجسٹروں کے مقابلے میں یہ پرزہ کیا (حیثیت رکھتا) ہے؟ اللہ تعالی فرمائے گا: آج تجھ پر ظلم نہیں کیا جائے گا، چنانچہ وہ تمام رجسٹر ایک پلڑے میں رکھے جائیں گے اور وہ پرزہ دوسرے پلڑے میں رکھا جائے گا۔ تمام رجسٹر اوپر اٹھ جائیں گے اور وہ پرزہ بھاری نکلے گا۔ ‘‘
24۔سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
((مَنْ كَانَ آخِر كَلامِهِ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ)) (أَخْرَجَهُ أَحَمدُ:22034، 22127، وأبو داود:3116)
’جس شخص کی آخری بات لا الہ الَّا اللہ ہوئی اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔ ‘‘
25۔سیدنا طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ تعالی عنہ کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: (إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً، لَا يَقُولُهَا عَبْدٌ عِندَ مَوْتِهِ إِلَّا أَشْرَقَ لَهَا لَوْنُهُ، وَنَفَّسَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَتَهُ)) (أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ:1384)
’’یقینا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ جب کوئی شخص موت کے وقت اسے پڑھتا ہے تو اس کا رنگ چمک اٹھتا ہے اور اللہ عز وجل اس کی تکلیف دور کر دیتا ہے۔‘‘
26۔سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
((أَفْضَلُ الذِّكْرِ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ الْحَمْدُ لِله)) (أخرجه الترمذي: 3383، و ابن ماجة:3800)
’’سب سے افضل ذکر لا الہ الَّا الله ہے اور سب سے افضل دعا الحَمْدُ لِله ہے۔ ‘‘
توضیح و فوائد: مذکورہ بالا احادیث میں اس بات کی وضاحت بیان ہوئی ہے کہ تمام نیک اعمال کی قبولیت کا انحصار توحید باری تعالی پر ہے۔ توحید پر راسخ ہوئے بغیر کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔ توحید کی دو حرفی وضاحت لا الہ اِلَّا الله ہے۔ یہ محض وظیفہ اور ورد ہی نہیں بلکہ ایک عقیدہ ہے، اس لیے اسے سب سے افضل ذکر قرار دینے، آخری وقت میں اس کے زبان پر جاری ہونے پر بشارت دینے، روز قیامت تمام اعمال سے بھاری ہونے اور حصول جنت کا ذریعہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اس مقدس کلمے کے تقاضوں کے مطابق یقین رکھے اور عملاً اس کی تصدیق کرے وہ فی الواقع اللہ تعالی ہیں کو اپنا حقیقی معبود سمجھتا ہے۔
…………………….