توحید کا اقرار اور شرک سے بیزاری
﴿إنَّ الحَمْدَ لِلہِ نَحمَدُہُ وَنَسْتَعِينُہُ، مَن يَہْدِہِ اللہُ فلا مُضِلَّ لہ، وَمَن يُضْلِلْ فلا ہَادِيَ لہ، وَأَشْہَدُ أَنْ لا إلَہَ إلَّا اللہُ وَحْدَہُ لا شَرِيکَ لہ، وَأنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسولُہُ، يَا أَ يُّہَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ، يَا أَ يُّہَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّکُمُ الَّذِي خَلَقَکُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ وَخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَارِجَالاً  کَثِيرًا وَنِسَاء وَاتَّقُواْ اللہَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِہِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللہَ کَانَ عَلَيْکُمْ رَقِيبًا،        يَا أَ يُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَيَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَن يُطِعْ اللہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا، أما بعدُ فإنَّ خيرَ الحديثِ کتابُ اللہِ وخيرَ الہديِ ھديُ محمدٍ ﷺ وشرَّ الأمورِ محدثاتُھا وکلَّ بدعۃٍ ضلالۃٌ وکلُّ ضلالۃٍ في النارِ.﴾
کسی کا عذر نہیں چلے گا کہ مجھے پتا نہیں تھا یہ شرک ہے۔
سورۃ الاعراف آیت 172 و 173 میں ہے:
اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ، بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ.
﴿وَإِذْ أَخَذَ رَبُّکَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُـہُورِہِمْ ذُرِّيَّـتَہُمْ وَأَشْہَدَہُمْ عَلَیٰ أَنفُسِہِمْ أَ لَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوا بَلَیٰ شَہِدْنَا   أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَۃِ إِنَّا  کُنَّا عَنْ ہٰذَا غَافِلِينَ﴾اعراف: 172
اور جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان ہی کے متعلق اقرار لیا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں! ہم سب گواہ بنتے ہیں۔ تاکہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ ہم تو اس سے محض بے خبر تھے۔
﴿أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَکَ آ بَاؤُنَا مِن قَبْلُ وَکُنَّا ذُرِّيَّۃً مِّن بَعدِہِمْ،  أَ فَـتُہْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ﴾اعراف: 173
یا یوں کہو کہ پہلے پہلے شرک تو ہمارے بڑوں نے کیا اور ہم ان کے بعد ان کی نسل میں ہوئے سو کیا ان غلط راہ والوں کے فعل پر تو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا ؟
٭…ہر نبی اپنی امت کے لیے توحید کا پیغام لایا۔
سورۃ الانبیاء آیت نمبر 25 میں ہے:
﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِکَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْہِ أَ نَّہُ لَا إِلٰہَ إِلَّاأَ نَا فَاعبُدُونِ ﴾
تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو۔
سورۃ الجن آیت نمبر 18 میں ہے:
﴿وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلہِ فَلا تَدعُوا مَعَ اللہِ أَحَدًا ﴾
اور مسجدیں اللہ کی ہیں۔ ان میں اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔
٭…اللہ تعالیٰ نے واضح بتا دیا ہے کہ وہ اکیلا خالق و مال ہے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی کچھ بھی نہیں دے سکتا۔
سورۃ فاطرآیت نمبر 13  تا15 میں ہے:
﴿يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّہَارِ وَيُولِجُ النَّہَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ کُلٌّ يَجْرِي لأَجَلٍ مُّسَمًّی ، ذَلِکُمُ اللہُ رَبُّکُمْ لَہُ الْمُلْـکُ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِہِ مَايَمْلِکُونَ مِن قِطمِيرٍ﴾فاطر:13.
 وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو اسی نے کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔
﴿إِن تَدْعُوہُمْ لا يَسْمَعُوا دُعَاءَکُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَکُمْ وَيَوْمَ الْقِيَامَۃِ يَکْفُرُونَ بِشِرْکِکُمْ وَلا يُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِيرٍ.﴾فاطر:14.
 اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (با لفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا۔
﴿يَا أَيُّہَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاء إِلَی اللہِ وَاللہُ ہُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ﴾فاطر:15.
 اے لوگو! تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ بے نیاز اور خوبیوں والا ہے۔
سورۃ الاحقاف آیت نمبر 4تا 6 میں ہے:
﴿قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا تَدعُونَ مِن دُونِ اللہِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الأَرْضِ أَمْ لَہُمْ شِرکٌ فِي السَّمَاوَاتِ ائْتُونِي بِکِتَابٍ مِّن قَبْلِ ہَذَا أَوْ أَثَارَۃٍ مِّنْ عِلْمٍ إِن کُنتُمْ صَادِقِينَ ﴾احقاف:4.
 آپ کہہ دیجیے! بھلا دیکھو تو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین کا کون سا ٹکڑا بنایا ہے یا آسمانوں میں اِن کا کون سا حصہ ہے ؟ اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے ہی کی کوئی کتاب یا کوئی علم ہی ہے جو نقل کیا جاتا ہو میرے پاس لاؤ۔
﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللہِ مَن لّا يَسْتَجِيبُ لَہُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَۃِ وَہُمْ عَن دُعَائِہِمْ غَافِلُونَ ﴾احقاف:5.
 اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا؟ جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کرسکیں بلکہ ان کے پکارنے سے محض بےخبر ہوں۔
﴿وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوا لَہُمْ أَعْدَاء وَکَانُوا بِعِبَادَتِہِمْ کَافِرِينَ﴾احقاف:6.
 اور جب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو یہ ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی پرستش سے صاف انکار کر جائیں گے۔
٭…اللہ کے سوا نہ کسی نے پیدا کیا نہ کوئی رزق دے سکتا ہے ۔
سورۃ النحل آیت نمبر 20و 21میں ہے:
﴿وَالَّذِينَ يَدعُونَ مِنْ دُونِ اللہِ لَا يَخلُقُونَ شَيْئًا وَہُمْ يُخْلَقُونَ ﴾نحل:20.
 اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے،  بلکہ وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں۔
﴿أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحيَاءٍ وَمَا يَشْعُرُونَ أَ يَّانَ يُبْعَثُونَ ﴾نحل:21.
 مردے ہیں زندہ نہیں انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔
سورۃ النحل آیت نمبر 73  میں ہے:
﴿وَيَعبُدُونَ مِنْ دُونِ اللہِ مَا لَا يَمْلِکُ لَہُمْ رِزْقًا مِنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرضِ شَيْئًا وَلَا يَسْتَطِيعُون﴾
 اور وہ اللہ تعالیٰ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین سے انہیں کچھ بھی تو روزی نہیں دے سکتے اور نہ قدرت رکھتے ہیں۔
سورہ ھود آیت نمبر 6 میں ہے:
﴿وَمَا مِن دَابَّۃٍ فِي الْأَرضِ إِلَّا عَلَی اللہِ رِزْقُہَا وَيَعلَمُ مُسْتَقَرَّہَا وَمُسْتَوْدَعَہَا کُلٌّ فِي کِتَابٍ مُّبِينٍ ﴾
زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالیٰ پر ہیں وہی ان کے رہنے سہنے کی جگہ کو جانتا ہے اور ان کے سونپے جانے کی جگہ کو بھی، سب کچھ واضح کتاب میں موجود ہے۔
سورۃ الحج آیت نمبر 73 میں ہے:
﴿يَا أَيُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَہُ إِنَّ الَّذِينَ تَدعُونَ مِنْ دُونِ اللہِ لَنْ يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجتَمَعُوا لَہُ، وَإِنْ يَسلُبْہُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَا يَستَنقِذُوہُ مِنْہُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطلُوبُ ﴾
 لوگو! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے ذرا کان لگا کر سن لو! اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وہ ایک مکھی بھی تو پیدا نہیں کر سکتے، گو سارے کے سارے ہی جمع ہوجائیں بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے بڑا بودا ہے طلب کرنے والا اور بڑا بودا ہے وہ جس سے طلب کیا جا رہا ہے۔
سورۃ الفرقان آیت نمبر 3 میں ہے:
﴿وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِہِ آلِہَۃً لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَہُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِکُونَ لِأَ نْفُسِہِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِکُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاۃً وَلَا نُشُورًا ﴾
 ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا جنہیں اپنے معبود ٹھہرا رکھے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں، یہ تو اپنی جان کے نقصان نفع کا بھی اختیار نہیں رکھتے اور نہ موت و حیات کے اور نہ دوبارہ جی اٹھنے کے وہ مالک ہیں۔
٭…بزرگوں کی قبروں پر سجدوں اور شرک کی ممانعت
سورۃ نوح آیت نمبر 23 میں ہے:
﴿وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِہَتَکُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسرًا﴾
 اور کہا انہوں نے کہ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو (چھوڑنا)
اس کی مزید وضاحت صحیح بخاری حدیث نمبر 4920 میں ہے۔
﴿أسْمَاءُ رِجَالٍ صَالِحِينَ مِن قَوْمِ نُوحٍ، فَلَمَّا ہَلَکُوا أوْحَی الشَّيْطَانُ إلی قَوْمِہِمْ: أنِ انْصِبُوا إلی مَجَالِسِہِمُ الَّتي کَانُوا يَجْلِسُونَ أنْصَابًا، وسَمُّوہَا بأَسْمَائِہِمْ، فَفَعَلُوا، فَلَمْ تُعْبَدْ،  حتَّی إذَا ہَلَـکَ أُولَئِکَ وتَنَسَّخَ العِلْمُ عُبِدَتْ.﴾
یہ پانچوں نوحu کی قوم کے نیک لوگوں کے نام تھے جب ان کی موت ہو گئی تو شیطان نے ان کے دل میں ڈالا کہ اپنی مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھے تھے ان کے بت قائم کر لیں اور ان بتوں کے نام اپنے نیک لوگوں کے نام پر رکھ لیں چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اس وقت ان بتوں کی پوجا نہیں ہوتی تھی لیکن جب وہ لوگ بھی مر گئے جنہوں نے بت قائم کیے تھے اور علم لوگوں میں نہ رہا تو ان کی پوجا ہونے لگی۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 427 میں ہے:
﴿الراوي: عائشۃ أم المؤمنين. أنَّ أُمَّ حَبِيبَۃَ، وأُمَّ سَلَمَۃَ ذَکَرَتَا کَنِيسَۃً رَأَيْنَہَا بالحَبَشَۃِ فِيہَا تَصَاوِيرُ، فَذَکَرَتَا للنبيِّ ﷺ. فَقالَ: إنَّ أُولَئِکَ إذَا کانَ فِيہِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ، بَنَوْا علَی قَبْرِہِ مَسْجِدًا، وصَوَّرُوا فيہ تِلکَ الصُّوَرَ،  فَأُولَئِکَ شِرَارُ الخَلْقِ عِنْدَ اللہِ يَومَ القِيَامَۃِ.﴾
سیدہ ام حبیبہ اور سیدہ ام سلمہg  دونوں نے ایک کلیسا کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تو اس میں مورتیں (تصویریں) تھیں۔ انہوں نے اس کا تذکرہ نبی کریمe سے بھی کیا۔ آپe نے فرمایا کہ ان کا یہ قاعدہ تھا کہ اگر ان میں کوئی نیکوکار (نیک) شخص مر جاتا تو وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں یہی مورتیں (تصویریں) بنا دیتے۔ پس یہ لوگ اللہ کی درگاہ میں قیامت کے دن تمام مخلوق میں برے ہوں گے۔
ابو داود 2140۔ صححہ الالبانی
﴿الراوي: قيس بن سعد، أ تَيتُ الحيرۃَ فرأيتُہُم يسجدونَ لمَرزبانٍ لَہُم فقلتُ: رسولُ اللہِ ﷺ أحقُّ أن يُسجَدَ لَہُ،  قالَ: فأتَيتُ النَّبيَّ ﷺ، فقلتُ: إنِّي أتَيتُ الحيرۃَ فرأيتُہُم يسجدونَ لمَرزبانٍ لَہُم فأنتَ يا رسولَ اللہِﷺ أحقُّ أن نسجدَ لَکَ، قالَ: أرأيتَ لَو مررتَ بقَبري أَکُنتَ تسجدُ لَہُ؟  قالَ: قلتُ: لا،  قالَ: فلا تفعَلوا، لَو کنتُ آمرًا أحدًا أن يسجدَ لأحدٍ لأمرتُ النِّساءَ أن يسجُدنَ لأزواجِہِنَّ لما جعلَ اللہُ لَہُم علَيہنَّ منَ الحقِّ.﴾
سیدنا قیس بن سعدt بیان کرتے ہیں کہ میں حیرہ گیا، تو میں نے دیکھا کہ وہ لوگ اپنے سردار کو سجدہ کرتے ہیں تو میں نے کہا: اللہ کے رسولe اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ ان کو سجدہ کیا جائے۔ کہتے ہیں کہ میں نبیe کی خدمت میں حاضر ہوا اور بتایا کہ میں حیرہ گیا، تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے سردار کو سجدہ کرتے ہیں تو آپ اے اللہ کے رسول ! اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ ہم آپ کے سامنے سجدہ ریز ہوں۔ آپ نے فرمایا:’’ بھلا بتا کہ اگر تو میری قبر پر گزرتا تو کیا اسے سجدہ کرتا ؟‘‘ میں نے کہا کہ نہیں۔ آپ نے فرمایا:’’ تو ایسا نہ کرو۔ اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا کہتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بیوی پر شوہر کا بہت حق رکھا ہے۔‘‘
٭…نبی کریمe کی آخری ایام میں تنبیہ
صحیح بخاری حدیث نمبر 4441 میں ہے:
﴿الراوي: عائشۃ أم المؤمنين. قَالَ النبيُّ ﷺ في مَرَضِہِ الذي لَمْ يَقُمْ منہ: لَعَنَ اللہُ اليَہُودَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أنْبِيَائِہِمْ مَسَاجِدَ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: لَوْلَا ذلکَ لَأُ بْرِزَ قَبْرُہُ خَشِيَ أنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا.﴾
 نبی کریمe نے اپنے مرض الموت میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو اپنی رحمت سے دور کر دیا کہ انہوں نے اپنے انبیاء کرامo کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ سیدہ عائشہ صدیقہr نے کہا کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ e کی قبر بھی کھلی رکھی جاتی لیکن آپ کو یہ خطرہ تھا کہ کہیں آپ کی قبر کو بھی سجدہ نہ کیا جانے لگے۔
مسلم حدیث نمبر 532 / 1188 میں ہے:
﴿الراوي: جندب بن عبداللہ. سَمِعْتُ النبيَّﷺ قَبْلَ أنْ يَمُوتَ بخَمْسٍ، وہو يقولُ……
نبی کریمeنے اپنی وفات سے پانچ دن قبل فرمایا :
﴿ألَا وإنَّ مَن کانَ قَبْلَکُمْ کَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أنْبِيَائِہِمْ وصَالِحِيہِمْ مَسَاجِدَ، ألَا فلا تَتَّخِذُوا القُبُورَ مَسَاجِدَ، إنِّي أنْہَاکُمْ عن ذلکَ.﴾
تم سے پہلے لوگوں نے اپنے نبیوں اور بزرگوں کی قبروں کو سجدہ کرنا شروع کر دیا۔
تم قبروں کو سجدے نہ کرنا۔ میں تمہیں اس بات سے منع کر رہا ہوں۔