اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ نہ کرنے کی سزا

342۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَة فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي يَقُولُ: يَا وَيْلَهُ))

’’جب ابن آدم سجدے کی آیت تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتے ہوئے وہاں سے ہٹ جاتا ہے، وہ کہتا ہے: ہائے اس کی ہلاکت!‘‘

راوی حدیث ابو کریب کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ((يَا وَيْلى، أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ، وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِي النَّارُ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ: 81)

’’شیطان کہے گا: ہائے میری ہلاکت! ابن آدم کو سجدے کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کیا، اس کے انعام میں اسے جنت مل گئی اور مجھے سجدے کا حکم ملا تو میں نے انکار کیا، چنانچہ میرے لیے آگ ہے۔‘‘

343۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے مکہ مکرمہ میں سورہ نجم تلاوت فرمائی تو آپ نے (آیت سجدہ پر) سجدہ کیا۔ آپ کے ساتھ جو لوگ تھے ان سب نے سجدہ کیا۔ ایک عمر رسیدہ شخص کے علاوہ (کہ وہ سجدہ ریز نہ ہوا،) اس نے مٹھی بھر کنکریاں یا مٹی لے کر اسے اپنی پیشانی تک اٹھایا اور کہنے لگا:

(يَكْفِينِي هٰذَا)) ’’مجھے یہی کافی ہے۔‘‘

سیدنا  عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:

((فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ذٰلِكَ قُتِلَ كَافِرًا) (أَخْرَجَةُ البُخَارِيِّ: 1067، 1070، 3853، 3972،4863، ومُسْلِمُ:576)

 ’’اس کے بعد میں نے اسے دیکھا کہ وہ بحالت کفر قتل ہوا۔‘‘

 توضیح و فوائد:  ان احادیث سے سجدہ تلاوت کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ سجدہ تلاوت قرآن مجید پڑھنے اور سننے والے کے لیے مسنون ہے اور اسے معمولی اور حقیر سمجھ کر چھوڑنے والا اللہ تعالیٰ کے نزدیک مجرم ہے اور اس کی سزا اللہ تعالی سے دوری کی صورت میں مل سکتی ہے۔