کل خطبات: 25
1
2
شعبان میں کثرت سے روزوں کا بیان : صحیح مسلم حدیث نمبر 1156 / 2719 میں ہے: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَن صِيَامٍ رَسُولِ اللَّهِ ، فَقَالَتْ: كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ، وَلَمْ أَرَهُ صَائِمًا مِن شَهْرٍ فَطْ ، أَكْثَرَ مِن صِيَامِهِ مِن شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعَبَانَ كُلَّهُ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا. حضرت عائشہ ان سے نبی اکرم علی ٹیم کے روزوں کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے کہا : آپ روزے رکھتے تھے حتی کہ ہم کہتے : آپ روزے پہ روزے رکھتے جا رہے ہیں۔ اور آپ افطار کرتے ( روزے رکھنا ترک کر دیتے حتی کہ ہم کہتے : آپ مسلسل افطار کر رہے ہیں، کہا: جب سے آپ مدینہ تشریف لائے ہیں، میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی پورے مہینے کے روزے رکھتے ہوں، اس کے سوا کہ وہ رمضان کا مہینہ ہو۔
مزید پڑھیںماہ شعبان
3
لوگوں کی کم علمی کی بناء پر ہمارے معاشرے میں شرک و بدعت زیادہ پھیل رہے ہیں۔ خصوصی طور پر رجب کا مہینہ شروع ہوتے ہی بہت سے امور شروع ہو جاتے ہیں جن کا شریعت مطہرہ میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ مثلاً : رجب کی پہلی شب جمعہ کو صلاۃ الرغائب پڑھی جاتی ہے، جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اسی طرح 26 رجب اور ستائیسویں شب معراج کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اسراء اور معراج تو قرآن اور حدیث سے ثابت ہے مگر یہ کہ کیا معراج کا واقعہ 26 رجب کو پیش آیا؟ اس کی کوئی پکی روایت نہیں ہے۔ پھر اگلے دن روزہ رکھنے کا بھی شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
مزید پڑھیںسنت کی پیروی اور بدعات کا رد
4
حج کے روحانی معاشی اور معاشرتی فوائد  إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ  بے شک لوگوں کے واسطے جو سب سے پہلا گھر مقرر ہوا یہی ہے جو مکہ میں برکت والا ہے اور جہان کے لوگوں کے لیے راہ نما ہے۔ فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاهِيمَ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا وَلِلَّهِ عَلَى الناس حج بے آیات بینات میں سے مقام ابراہیم ہے
مزید پڑھیںحج کی فضیلت اور فوائد و مقاصد
5
6
7
بد دعا بعض اوقات مسلمانوں کی کفار کے خلاف ہوتی ہے۔ ان میں انبیاء کرام اور عام لوگوں کی بد دعا بھی شامل ہوتی ہے جس پر کفار کی پکڑ ہوتی ہے۔ اور بعض اوقات بد دعا کرنے والا مسلمان ہوتا ہے اور کبھی اپنے خلاف کبھی اپنے مال اور اولاد کے خلاف اور کبھی اپنے دوست احباب کے خلاف کرتا ہے کبھی ماں اپنی اولاد کے خلاف بد دعا کر دیتی ہے جس سے اولاد پر سختیاں آجاتی ہیں اس لئے بولنے سے پہلے بہت دفعہ تو لنا چاہیئے ۔
مزید پڑھیںبد دعائیں اور ان پر پکڑ
8
سيد و فاطمۃ الزھر اورضی اللہ عنہا کے باغ فدک کی وراثت طلب کرنے کا ذکر صحیح بخاری 6725 عن عائشة أن فاطمة والعباس عليهما السَّلَامُ أَتَيَا أَبَا بَكْرٍ يَلْتَحِسَانِ مِيرًا فَهُمَا مِن رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ، وَهُمَا حِينَئِذٍ يَطْلُبَانِ أَرْضَيْهِمَا مِن فَدَكَ وَسَهْمَهُما مِن خَيْبَرَ ، فَقَالَ لهما أبو بَكْرٍ : سَمِعْتُ رسول اللهِ صَلَّى الله عليه وسلم يقول: لا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ إِنَّمَا يَأْكُل ال مُحَمَّدٍ مِن هذا المَالِ قَالَ أَبو بَكْرٍ : وَاللَّهِ لَا أَدَعُ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهِ إِلَّا صَنَعْتُهُ فاطمہ اور عباس علیہما السلام ، ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس نبی کریم صلی می نام کی طرف سے اپنی میراث کا مطالبہ کرنے آئے، یہ فدک کی زمین کا مطالبہ کر رہے تھے اور خیبر میں بھی اپنے حصہ کا۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی علیم سے سنا ہے آپ صلی الہ ہم نے فرمایا تھا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑیں دوب صدقہ ہے ، بلا شبہ آل محمد اس مال میں سے اپنا خرچ پورا کرے گی۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا واللہ میں کوئی ایسی بات نہیں ہونے دوں گا، بلکہ جسے میں نے نبی کریم صلی علم کو کرتے دیکھا ہو گا وہ میں بھی کروں گا۔
مزید پڑھیںباغ فدک کا قصہ
9
حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا استغفار کر و رحمت کی بارش آئے گی۔ فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهَ كَانَ غَفَّارًا 10 پس میں نے کہا اپنے رب سے بخشش مانگو بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے۔ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا 11 وہ آسمان سے تم پر (موسلا دھار ) مینہ برسائے گا۔ وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا 12 اور مال اور اولاد سے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغ بنادے گا اور تمہارے لیے نہریں بنادے گا۔
مزید پڑھیںبارشیں کبھی رحمت کبھی عذاب
10
الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ الَّا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُ الْقُلُوبُ وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے تسکین ہوتی ہے ، خبر دار ! اللہ کی یاد ہی سے دل تسکین پاتے ہیں۔ وضاحت: قرآن کہتا ہے دلوں کو سکون اللہ کے ذکر سے ملتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں موسیقی روح کی غذا ہے۔ سب غلط کہتے ہیں۔ قرآن کی بات درست ہے۔
مزید پڑھیںاللہ کا ذکر ۔ دلوں کا سکون